بناتا تھا لیکن اسے وہ مشہوری اور پرموشن نہیں مل رہی تھی جس کی اسے طلب تھی۔۔۔ پھر اس نے اپنی بیوی دکھانی شروع کی تو سبسکرائبر ز ہی سبسکرائبر ہوگئے۔۔۔۔ اب وہ جس ویڈیومیں بیوی کی ہر ادا سبسکرائبر کو دکھائے تو اس ویڈیوز پر زیادہ ویوز ملتے ہیں جس ویڈیو میں اس کی بیوی نہ ہواس ویڈیو پرخواطر خواہ ویووز نہیں آتے۔۔۔
بیوی سو رہی ہے تو ویڈیو، بیوی کھا رہی ہے تو ویڈیو، بیوی گھوم پھر رہی ہے تو ویڈیو، بیوی بیمار ہے تو ویڈیو، بیوی کو آؤٹنگ پر لے کر جا رہے ہیں تو ویڈیو۔۔۔ بیڈ روم تک کی پرائیوسی بھی ان ظالموں نے نہیں بخشی۔۔۔ بیڈ روم وہ جگہ ہے جہاں لڑکی یا لڑکے کا سگا بھائی بھی جانے میں شرم محسوس کرتا ہے لیکن یہاں پوری دنیا ان کے بیڈروم کے نظارے کر رہی ہے اور ان کی بے غیرتی دیکھ رہی ہے۔۔۔
اسی طرح سسٹرالوجی کی کہانی دیکھ لیں کہ۔۔۔ اس جیسے چینلز پاکستان کی دیگر خواتین کو کیا سبق دے رہے ہیں۔۔۔ اپنی چیزوں کی نمائش گاڑیوں اور کھانوں کی ویڈیوز۔۔۔جوتے کپڑے میک اپ دکھا کر گھریلو بچیوں کو نفسیاتی بنا رہے ہیں۔۔۔ اور ایک گھر داماد بھی رکھ لیا جو بیوی کی چیزوں پر بیوی کی مشہوری کو اپنی کامیابی سمجھ رہا ہے۔۔۔ اور یہ سب بہنیں سمیت اس کی بیوی کے اپنی نمائش کے علاوہ اور کیا دکھا رہے ہیں۔۔۔
ایک گاؤں کی عورت اپنے گاؤں کا ماحول دکھانے کی ویلاگنگ کرتی رہی لیکن خواطر خواہ کامیابی نہیں مل رہی تھی۔۔۔ پھر اس کے سگے بھائی نے بہن کی ویڈیوز بنانی شروع کی اپنی بہن کی اداؤں کو کیمرے میں فوکس کیا۔۔۔ جب دیکھا کہ ہاں جی اب ویوز آنے شروع ہوگئے تو بہن بھائی نے مل کر مزید ایک قدم اٹھایا۔۔۔ اب بھائی بہن کی ہر ہر ادا پر کیمرا فوکس کرتا، خدوخال کو واضح فوکس کر کے زوم کر کے دکھاتا۔۔۔ جب دیکھا کہ عوام دیکھنا ہی یہی چاہتی ہے اسی سے سبسکرائبر بڑھ رہے ہیں تو پھر اسی کام پر فوکس کر لیا جسے عوام دیکھنا چاہتی ہے۔۔۔ پھر اس سے شادی بھی اسی قبیل کے ایک مرد نے کر لی کہ چلو اب مزید کام آسان ہوگیا۔۔۔ اب وہ شوہر بھی اس کی خوشی میں خوش کہ بیوی بھی وہ ملی جس نے اپنا آپ نمایاں کر کے پیسے کمائے گھر بنایا کامیابی سمیٹی۔۔۔ گھر والے ماں باپ بھی غیرت اتار کر خوش ہیں کہ بیٹی بڑی یوٹیوبر بن گئی ہے اپنا سب کچھ بنا لیا ہے۔۔۔
جو یوٹیوبر مرد و خواتین ولگر کنٹینٹ بناتے ہیں، فحش اور بکواسات پر مبنی پر ویڈیو ریلیز کرتے ہیں۔۔۔ جب ملین کا ہندسہ عبور کر لیا تو بے غیرتی پر مہر ثبت کر لی۔۔۔ ان کے ہم مزاج خواتین یا مرد پھر ان جیسوں سے شادی کرنا بھی اپنی سعادت سمجھتے ہیں کہ چلو ہمیں بھی مشہوری مل جائے گی۔۔۔ یہ بھی ایک ٹرینڈ بن چکا ہے جو خود مشہور ہوگیا اس سے شادی کر کے اپنے آپ کو پیش کر لو اور بے غیرت بن جاؤ جلدی مشہوری مل جائے گی۔۔۔
یہ تو ایک دو چینل کی بات ہے ورنہ ہمارے پاکستانی مرد و خواتین کے یوٹیوب کے ایسے سینکڑوں چینلز ہیں جو دن رات ایسا کنٹینٹ ڈال رہے ہیں کہ اللہ کی پناہ ہے۔۔۔ کیا شہر کیا گاؤں کیا پہاڑ اور کیا صحرا بس ایک دوسرے کی دیکھا دیکھی دوڑ لگ گئی ہے۔۔۔ ایسے ایسے مضحکہ اور عجیب و غریب چینلز ہیں اور ان کی ویڈیوز ان کا کنٹینٹ دیکھ کر ہی گھن آجائے۔۔۔ لیکن بس ڈالر کمانے ہیں تو یہ سب گندگی دکھانی پڑے گی۔۔۔
پیسے کمانے کا اورمشہور ہونے کا یہی ایک طریقہ رہ گیا ہے کہ اپنے گھر کو سب کے سامنے لے آؤ۔۔۔ اپنی بیوی، اپنی بہن، اپنی بھابھی، اپنی ماں اور دیگر رشتوں کے سر سے چادر اتار کر انہیں کیمرے کے سامنے لے آؤ۔۔۔ اپنی بیوی کی نمائش کراؤ اپنی بیوی کی ہر ادا ہر بات کو کیمرے میں دکھاؤ تو ڈالر ملیں گے۔۔۔ جتنی زیادہ چادر، چار دیواری کی کھل کر نمائش کرو گے اتنے زیادہ ڈالر ملیں گے۔۔۔ سوچنے کی بات یہ کہ ان سب یوٹیوبر کے پاس سوائے گھر کی عورتیں دکھانے کے اور کیا ہنر ہے کون سا ایسا کام ہے جس سے وہ کچھ کما سکیں۔۔۔
آپ پاکستان کے مشہور یوٹیوبر کی ہسٹری دیکھیں ان کی تحقیق کریں تو ان کے پاس کوئی ہنر، کوئی سکل، حلال کی کر کے کھانے کی کوئی کوالٹی نظر نہیں آئے گی ۔۔۔ کوئی ایک یوٹیوبر بھی ایسا نہیں ہے جس کے پاس کوئی قابل تعریف ہنر یا سکل ہو یا کوئی قابل فخر ڈگری ہے۔۔۔ ہے تو بس بے غیرتی کی ڈگری اور بے شرمی کی کوالٹی۔۔۔ ایک عزت دار انسان کبھی ایسی حرکتیں نہیں کر سکتا جس طرح یہ سب کرتے ہیں۔۔۔
سب سے زیادہ تشویش اور فکر کی بات یہ ہے کہ ہماری بچیاں مائیں بہنیں اس گند کا شکار ہورہی ہیں۔۔۔ آہستہ آہستہ سب اس کی لپیٹ میں آرہے ہیں۔۔۔ عام گھروں کی بچیاں، بہنیں، مائیں ان کی ظاہری نمود ونمائش سے احساس کمتری کا شکار ہورہی ہیں۔۔۔ کسی چینل پر ایک لڑکی اپنے جوتوں کی نمائش کر رہی کہ یہ دیکھو میرے پاس کتنے جوتے ہیں اور سب برینڈیڈ ہیں۔۔۔ نامی گرامی برینڈ کے کپڑوں سے بھرا وارڈروپ دکھا رہی ہیں۔۔۔ مشہور فیشن ڈیزائنر کے بنے مہنگے کپڑوں کی کولیکشن دکھائی جاتی ہے۔۔۔ اسی طرح ایک لڑکی کو اس کایوٹیوبر شوہر مہنگی گاڑی گفٹ کر رہا ہے۔۔۔ کسی لڑکی نے اپنی یوٹیوب انکم سے مکان بنا لیا وغیرہ وغیرہ۔۔۔ خود سوچیں کہ عام گھرانوں کی بچیوں اور بچوں کے دماغوں میں کس طرح زہر بھرا جا رہا۔۔۔
کیا پیسے کمانے کا بس یہی راستہ رہ گیا ہے۔۔۔؟ کیا یہی وہ واحد راستہ ہے کہ اسے اختیار کئے بنا خواہشات کی تکمیل نہیں ہوسکتی۔۔۔؟ کیا ہمارا معیار یہی سب کچھ رہ گیا ہے۔۔۔؟ کیا ہماری زندگی کا مقصد بس یہی رہ گیا ہے کہ اس طرح بیہودگی سے ڈالرز کمانے ہیں۔۔۔؟ کیا بس یہی راستہ باقی ہے کہ اس پر چل کر ہی کامیابی ملے گی۔۔۔؟ کیا اپنی بیوی، بہن، ماں کو دکھائے بغیر پیسے نہیں کمائے جاسکتے۔۔۔؟ بطور معاشرہ کیا ہم یہ قبول کر رہے ہیں اور ہمیں اس میں برائی نہیں نظر آتی۔۔۔؟ کیا ہم یہ بھی قبول کر چکے ہیں کہ ہمارے گھر کو بھی اس طرح خدانخواستہ آگ لگ جائے تو کیا ہم خاموش رہیں گے۔۔۔؟
یوٹیوب، ٹک ٹاک، بیگو، لائیو سیشنز اور پتہ نہیں کیا کچھ گند ہے جس پر رویا جائے۔۔۔ جب زیادہ ڈالرز کی ہوس بڑھی تو ایک قدم مزید آگے بڑھایا اور لائیو سیشنز شروع کر دئے جس میں ایک دوسرے کو پنشمنٹ دی جاتی ہے۔۔۔ اللہ کی پناہ اس گندگی، کمینگی اور فحش گفتگو کو کوئی غیرت مند بندہ نہ سن سکتا ہے نہ ہی گوارہ کر سکتا ہے۔۔۔ پتہ نہیں وہ کس کی بہن بیٹیاں ہیں جو اس گندگی کی دلدل میں جا چکی ہیں اور ان کے گھر والوں کو پرواہ بھی نہیں۔۔۔ کیا کوئی غیرت مند بندہ عزت دار بھائی باپ کبھی اس بے غیرتی کو سوچ بھی نہیں سکتے۔۔۔
یہ بہت فکر والی بات ہے۔۔۔ کوئی اگر کہتا ہے کہ جی جینے دو اور انجوائے کرنے دو وہ بھی اس گند میں برابر کے شریک ہیں۔۔۔ ایسے دیوثوں سے بندہ یہی کہے کہ اگر سب نارمل ہے تو آپ بھی یہ سب دیکھا دیکھی شروع کر دو ان کے نقش قدم پر چل پڑو۔۔۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں کہ ایسے معاملات پر جب بات کی جائے یا کچھ کہا جائے تو آگے سے باقاعدہ بحث کرتے ہیں دفاع کرتے ہیں۔۔۔ دراصل یہی وہ ان کے سبسکرائبر اور ان کے ویورز ہوتے ہیں جو ان جیسی ہی ذہنیت رکھتے ہیں۔۔۔ اور وہ یوٹیوبر ان جیسے دیوثوں کی وجہ سے ہی Millionaire بنے ہوتے ہیں ۔